سورة الحج - آیت 61

ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے (١) بیشک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٠] کائنات میں اللہ تعالیٰ کے تصرف اور قدرت کا یہ عالم ہے کہ دن اور رات کو الٹتا پلٹتا رہتا ہے کبھی دن بڑے اور راتیں چھوٹی ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور کبھی راتیں گھٹنا اور دن بڑے ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ اب جو ہستی کائنات میں اس قدر تصرف کی قدرت رکھتی ہے کیا وہ ظالم سے بدلہ نہ لے سکے گی۔ لہٰذا جہاں تک ہوسکے ظلم اور زیادتی سے اجتناب کرو اور اس سے بہتر یہ روش ہے کہ اگر کوئی زیادتی کرے تو اسے معاف کردیا کرو۔