الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ
اس دن صرف اللہ کی بادشاہی ہوگی (١) وہی ان میں فیصلے فرمائے گا، ایمان اور نیک عمل والے تو نعمتوں سے بھری جنتوں میں ہوں گے۔
[٨٥] یعنی آج تو ہر شخص خواہ وہ ایماندار ہے یا کافر ہے یا منافق ہے یا مشرک ہے وہ یہی سمجھ رہا ہے کہ وہ حق پر ہے اور جو کچھ وہ کر رہا ہے اچھا کر رہا ہے۔ لیکن قیامت کے دن سب کو روز روشن کی طرح علم ہوجائے گا کہ آج صرف اکیلے اللہ ہی کی حکمرانی ہے۔ اور ان کے معبودوں یا دیوتاؤں کے کارساز نہ ہونے کا سارا فریب کھل جائے گا اور اللہ تعالیٰ شہادات قائم کرکے یہ فیصلہ کردے گا کہ حق پر کون تھا اور جھوٹا کون؟ یا فلاں شخص کتنا حصہ حق پر تھا اور کتنا باطل پر؟ پھر اسی فیصلہ کے مطابق لوگوں کو بدلہ دیا جائے گا۔ اہل حق تو جنت کی نعمتوں سے محظوظ ہوں گے اور حق کو جھٹلانے کو رسوا کن عذاب کا مزا چکھنا ہوگا۔