سورة الأنبياء - آیت 102

لَا يَسْمَعُونَ حَسِيسَهَا ۖ وَهُمْ فِي مَا اشْتَهَتْ أَنفُسُهُمْ خَالِدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ تو دوزخ کی آہٹ تک نہ سنیں گے اور اپنی من بھاتی چیزوں میں ہمیشہ رہنے والے ہونگے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٠] ان آیات میں مشرکوں اور ان کے معبودوں کے انجام کے مقابلہ میں نیک لوگوں کے احوال کا ذکر کیا گیا ہے۔ خواہ انھیں کسی نے معبود بنا رکھا تھا یا نہیں۔ ایسے لوگ جہنم سے اتنے دور رکھے جائیں گے کہ وہ اہل دوزخ کی کسی قسم کی چیخ و پکار یا آہٹ تک نہ سننے پائیں گے اور ان سے بہت دور رہ کر اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں میں سے اپنی سب پسند نعمتوں کے مزے اڑائیں گے۔