قَالَ مَوْعِدُكُمْ يَوْمُ الزِّينَةِ وَأَن يُحْشَرَ النَّاسُ ضُحًى
موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ زینت اور جشن کے دن (١) کا وعدہ ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھے ہی جمع ہوجائیں
[٤١] جادوگرو کا مقابلہ اور موسیٰ علیہ السلام کی دو شرطیں:۔ فرعون کا یہ چیلنج دراصل موسیٰ علیہ السلام کے دل کی آواز تھی۔ مگر ایسا کھلے میدان میں مقابلہ کرانا ان کے وسائل سے خارج تھا۔ فرعون نے چیلنج کیا تو آپ نے اسے غنیمت سمجھتے ہوئے فورا ً قبول کر لیا۔ اور ساتھ دو باتیں یا شرائط اور بھی کہہ ڈالیں۔ ایک تو یہ مقابلہ صرف کھلے میدان میں ہی نہیں بلکہ جشن سالانہ کے دن ہونا چاہئے۔ جبکہ لوگ ہر طرف سے کھنچ کر دارالسلطنت میں میلہ دیکھنے آتے ہیں۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس مقابلہ کو دیکھ سکیں۔ اور دوسرے یہ کہ یہ مقابلہ دن کی صاف روشنی میں چاشت کے وقت ہونا چائیے تاکہ لوگوں کو اس منظر مقابلہ کے دیکھنے اور اس سے نتیجہ اخذ کرنے میں کسی قسم کا شک و شبہ نہ رہے۔