سورة مريم - آیت 8
قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
زکریا (علیہ السلام) کہنے لگے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا، جب کہ میری بیوی بانجھ اور میں خود بڑھاپے کے انتہائی ضعف کو پہنچ چکا ہوں (١)۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٠] سیدنا زکریا علیہ السلام کے تعجب کی وجہ :۔ یعنی جب دعا کی تھی اس وقت تو تعجب نہ ہوا اور جب قبول ہوگئی اور بشارت ملی تو تعجب کرنے لگے۔ اور یہ تعجب اس لئے نہ تھا کہ آپ کو اللہ کی قدرت میں شک تھا ورنہ ایسی دعا ہی نہ کرتے بلکہ یہ تعجب اس فطری داعیہ کی بنا پر تھا کہ انسان کی عادت ہے کہ جب وہ کوئی غیر معمولی خوشخبری سنے تو مزید اطمینان اور مزید خوشی کے حصول کے لئے اس بات کو کرید کرید کر بار بار پوچھتا ہے۔