قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَىٰ أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا
انہوں نے کہا اے ذوالقر نین! (١) یاجوج ماجوج اس ملک میں (بڑے بھاری) فسادی، (٢) ہیں تو کیا ہم آپ کے لئے کچھ خرچ کا انتظام کردیں؟ (اس شرط پر کہ) آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں۔
[٧٦] ذوالقرنین کی تیسری مہم شمال کو۔ یاجوج ماجوج کون ہیں؟ ذوالقرنین کے تیسرے سفر کی سمت کا قرآن میں ذکر نہیں ہے تاہم قیاس یہی ہے کہ یہ شمالی جانب تھا اور شمالی جانب وہ قفقاز (کاکیشیا) کے پہاڑی علاقہ تک چلا گیا۔ ذوالقرنین اور اس کے ساتھی ان لوگوں کی زبان نہیں سمجھتے تھے اور وہ ان کی زبان نہیں سمجھتے تھے۔ ایسی صورتوں میں کسی ترجمان کی وساطت سے ہی بات چیت ہوئی ہوگی یا بسا اوقات اشاروں سے بھی مطلب سمجھایا جاسکتا ہے اور مسلم مؤرخین کے بیان کے مطابق یاجوج ماجوج سے مراد وہ انتہائی شمال مشرقی علاقہ کی وحشی اقوام ہیں جو انہی دروں کے راستوں سے یورپ اور ایشیا کی مہذب اقوام پر حملہ آور ہوتی رہی ہیں اور جنہیں مؤرخین سیدنا نوح علیہ السلام کے بیٹے یافث کی اولاد قرار دیتے ہیں۔ ان لوگوں نے ذوالقرنین کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر یہ التجا کی کہ ہمیں یاجوج ماجوج حملہ کرکے ہر وقت پریشان کرتے رہتے ہیں اگر ممکن ہو تو ان دو گھاٹیوں کے درمیان جو درے ہیں انھیں پاٹ دیجئے اور اس سلسلہ میں جو لاگت آئے وہ ہم دینے کو تیار ہیں یا اس کے عوض ہم پر کوئی ٹیکس لگا دیجئے وہ ہم ادا کرتے رہیں گے۔