سورة الكهف - آیت 55

وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

لوگوں کے پاس ہدایت آچکنے کے بعد انھیں ایمان لانے اور اپنے رب سے استغفار کرنے سے صرف اس چیز نے روکا کہ اگلے لوگوں کا سا معاملہ انھیں بھی پیش آئے (١) یا ان کے سامنے کھلم کھلا عذاب آ موجود ہوجائے (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٣] یعنی دلائل دینے کے لحاظ سے تو ہم نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور ایک طالب ہدایت کے لیے یہ دلائل بہت کافی ہیں۔ مگر یہ لوگ محض دلائل سے راہ راست پر آنے والے نہیں ہیں۔ اب بس انھیں عذاب کا انتظار ہے۔ یہ لاتوں کے بھوت جوتے کھا کر ہی سیدھے ہوں گے۔ اس وقت انھیں حقیقت تو معلوم ہوجائے گی مگر اس وقت اس کا کچھ فائدہ نہ ہوگا۔