وَيَوْمَ يَقُولُ نَادُوا شُرَكَائِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُم مَّوْبِقًا
اور جس دن وہ فرمائے گا کہ تمہارے خیال میں جو میرے شریک تھے انھیں پکارو! یہ پکاریں گے لیکن ان میں سے کوئی بھی جواب نہ دے گا ہم ان کے درمیان ہلاکت کا سامان کردیں گے (١)۔
[٥١] یعنی مشرکوں اور ان کے معبودوں کے درمیان ایک گہری خندق بنا دیں گے جس میں آگ بھڑک رہی ہوگی۔ اس طرح نہ عابد اپنے معبودوں سے کوئی تعلق قائم کرسکیں گے اور نہ معبود اپنے پیروکاروں سے، اور اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم ان عابد و معبود کے درمیان سخت عداوت ڈال دیں گے۔ دنیا میں تو عابد ان کی بہت عزت و احترام کرتے تھے اور انھیں خدائی کا درجہ دے رکھا تھا مگر اس دن وہ ان کے بدترین دشمن بن جائیں گے اور سمجھیں گے کہ انہی کی وجہ سے ہم مبتلائے عذاب ہوئے ہیں۔