سورة الإسراء - آیت 99

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ قَادِرٌ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ أَجَلًا لَّا رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا انہوں نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ جس اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا وہ ان جیسوں کی پیدائش پر پورا قادر ہے (١) اسی نے ان کے لئے ایک ایسا وقت مقرر کر رکھا ہے جو شک و شبہ سے یکسر خالی ہے، (٢) لیکن ظالم لوگ انکار کئے بغیر رہتے ہی نہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٧] دوبارہ زندگی کا موسم :۔ مشرکین مکہ کا یہ اعتراض تھا کہ ہزاروں برس گزر چکے جو مر گیا ان میں سے کوئی دوبارہ زندہ ہو کر تو آیا نہیں۔ پھر دوبارہ زندگی کیسے ممکن ہے اس کا جواب یہ ہے کہ ہر کام کے لیے ایک مقررہ وقت ہوتا ہے وہ اسی وقت ہی ہوتا ہے۔ گندم کا بیج آپ زمین میں پھینک دیں۔ مگر وہ اگے گا اسی وقت جب اس کے اگنے کا موسم آئے گا۔ اسی طرح انسانوں کے اگنے کا وقت یا موسم نفخہ صورثانی ہے۔ جب صور پھونکا جائے گا تو تم سب ایک طبعی عمل کے تحت زمین سے اگ آؤ گے۔