سورة البقرة - آیت 13

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ ۗ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَٰكِن لَّا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں (یعنی صحابہ) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ ہم ایسا ایمان لائیں جیسا بیوقوف لائے ہیں، (١) خبردار ہوجاؤ یقیناً یہی بیوقوف ہیں، لیکن جانتے نہیں (٢)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩] اس آیت میں الناس سے مراد سچے مومن ہیں، یعنی مہاجرین و انصار وغیرہ اور منافق انہیں احمق اس لیے کہتے تھے کہ یہ سچے مومن تھے۔ منافقوں کی طرح مفاد پرست نہیں تھے بلکہ دین کی خاطر کٹھن سے کٹھن حالات کا مقابلہ کرنے حتیٰ کہ جان تک دینے کو بھی تیار رہتے تھے۔ [٢٠] یعنی وہ یہ نہیں جانتے کہ دین و ایمان اور اصولوں پر وقتی اور دنیوی مفادات کو ترجیح دینا ہی سب سے بڑی حماقت ہے اور یہ وقتی مفادات کیا تھے؟ وہ مسلمانوں کی طرف سے ان کے جان و مال کی حفاظت، مسلمانوں سے رشتے ناطے کرنا اور اگر جنگ میں شامل ہوں۔ خواہ ان کے دلی ارادے کیسے ہی ناپاک ہوں۔ فتح کی صورت میں انہیں اموال غنیمت سے حصہ مل جاتا تھا۔