سورة الإسراء - آیت 52

يَوْمَ يَدْعُوكُمْ فَتَسْتَجِيبُونَ بِحَمْدِهِ وَتَظُنُّونَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جس دن وہ تمہیں (١) بلائے گا تم اس کی تعریف کرتے ہوئے تعمیل ارشاد کرو گے اور گمان کرو گے کہ تمہارا رہنا بہت ہی تھوڑا ہے (٢)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٣] یعنی جب قیامت آگئی اور اللہ نے تمہیں زندہ کرکے اٹھ کھڑا ہونے اور اپنے پاس حاضر ہونے کا حکم دے دیا تو تم بلا چون و چرا اس کے سامنے از خود حاضر ہوجاؤ گے اور یہ سب باتیں تمہیں بھول جائیں گی۔ پھر اس دن چونکہ سب حجابات اٹھ جائیں گے اور ہر انسان یہ دیکھ رہا ہوگا کہ قادر مطلق تو صرف ایک اللہ کی ذات ہے لہٰذا تم صرف اللہ کی پکار پر حاضر ہی نہ ہوگے بلکہ اس کی تعریف کے گن گاتے حاضر ہوگے اور اس دن یہ دنیا کی زندگی تمہیں بس ایک سہانا خواب ہی معلوم ہوگی۔