سورة الإسراء - آیت 48

انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

دیکھیں تو سہی، آپ کے لئے کیا کیا مثالیں بیان کرتے ہیں، پس وہ بہک رہے ہیں۔ اب تو راہ پانا ان کے بس میں نہیں رہا (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٩] یعنی کبھی آپ کو مسحور کہتے ہیں، کبھی ساحر، کبھی کاہن اور کبھی شاعر یعنی ان کی ایسی مت ماری گئی ہے کہ وہ خود بھی کسی ایک بات پر اتفاق نہیں کرسکتے۔ ایک بات کہتے ہیں پھر خود ہی اس کی تردید کرنے لگتے ہیں۔ انھیں ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی جس پر وہ سب متفق ہو سکیں کہ آخر اسے کہیں تو کیا کہیں؟