وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِن قَبْلُ ۖ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور یہودیوں پر جو کچھ ہم نے حرام کیا تھا اسے ہم پہلے ہی سے آپ کو سنا چکے ہیں (١) ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔
[١٢١] اصلا چار ہی چیزیں حرام ہیں :۔ یہاں سورۃ انعام کی آیت نمبر ١٤٦ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو سورۃ نحل سے بہت پہلے نازل ہوچکی تھی۔ ترتیب نزولی کے لحاظ سے سورۃ انعام کا نمبر ٥٥ ہے جبکہ اس سورۃ نحل کا نمبر ٧٠ ہے۔ کفار مکہ کا اعتراض یہ تھا کہ بنی اسرائیل کی شریعت میں تو ان چار چیزوں کے علاوہ اور بھی کئی چیزیں حرام ہیں جنہیں تم مسلمانوں نے حلال کر رکھا ہے۔ اگر موسوی شریعت بھی اللہ کی طرف سے ہے تو تم اس کی خلاف ورزی کیوں کر رہے ہو؟ اور اگر موسوی شریعت اور تمہاری شریعت دونوں ہی اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہیں تو ان میں تضاد کیوں ہے؟ اسی اعتراض کا یہاں جواب دیا جارہا ہے جو یہ ہے کہ بنیادی طور پر جو چیزیں اللہ نے حرام کی ہیں اور جن کا سب کتابوں میں ذکر موجود ہے وہ یہی چار چیزیں ہیں اور یہودیوں پر جو زائد اشیاء حرام کی گئیں تو وہ ان کی اپنی نافرمانیوں اور زیادتیوں کی بنا پر حرام کی گئی تھیں۔