سورة النحل - آیت 94

وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور تم اپنی قسموں کو آپس کی دغابازی کا بہانہ نہ بناؤ۔ پھر تمہارے قدم اپنی مضبوطی کے بعد ڈگمگا جائیں گے اور تمہیں سخت سزا برداشت کرنا پڑے گی کیونکہ تم نے اللہ کی راہ سے روک دیا اور تمہیں سخت عذاب ہوگا (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٨] یعنی جب تم کوئی معاملہ کرنے لگو تو تمہاری نیت صاف ہونی چاہیے۔ دل میں کسی قسم کی خیانت یا بددیانتی یا عہد شکنی کا ارادہ نہیں ہونا چاہیے اور اگر تم ایسا کرو گے تو اس کے دو نقصان ہوں گے ایک تو تمہاری اپنی ساکھ ختم ہوجائے گی اور اس کے بجائے ذلت و رسوائی ہوگی۔ دوسرے جو لوگ اسلام لانا چاہتے ہیں جب وہ دیکھیں گے کہ جو کام کافر کرتے ہیں وہی کچھ مسلمان بھی کرتے ہیں تو وہ کیوں اسلام کی طرف مائل ہوں گے، اس طرح تم خود ہی اسلام کے راستے میں رکاوٹ کا سبب بن جاؤ گے۔ لہٰذا دنیا میں ذلت و رسوائی اور ساکھ کی تباہی کے علاوہ آخرت میں بھی تمہیں بری طرح سزا ملے گی۔