قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ
تو انہوں (لوط علیہ السلام) نے کہا تم لوگ تو کچھ انجان سے معلوم ہو رہے ہو (١)۔
[٣٢] سیدنا لوط اور آل لوط کو نکل جانے کا حکم اور ہدایات :۔ یہ فرشتے جب لوط علیہ السلام کے ہاں آئے تو خوبصورت اور بے ریش نوجوانوں کی صورت میں آئے۔ سیدنا لوط علیہ السلام کے یہ مہمان بالکل اجنبی مہمان تھے۔ آپ کو بھی ان کی آمد سے خطرہ محسوس ہوا لیکن آپ کے خطرہ کی نوعیت بالکل الگ تھی۔ آپ اپنی قوم کا حال بھی جانتے تھے اور یہ نوجوان لڑکے بہت خوبصورت تھے لہٰذا دل ہی دل میں آپ پیش آنے والے حالات سے سخت خوفزدہ تھے۔ فرشتوں نے آپ کو اصل صورت حال بتلا کر آپ کے اس خوف کو دور کردیا۔ ساتھ ہی یہ بھی بتادیا کہ اس مجرم قوم کے گناہوں کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا ہے۔ لہٰذا ہم ان کے مکمل استیصال کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ اب آپ ایسا کریں کہ جب گہری رات چھا جائے تو آپ اپنے گھر والوں اور ایمان دار لوگوں کو ساتھ لے کر یہاں سے نکل جائیں۔ البتہ تمہاری بیوی تمہارے ساتھ نہیں جائے گی۔ کیونکہ وہ ان لوگوں کے گناہوں میں برابر کی شریک ہے۔ صبح دم ان پر عذاب آنے والا ہے اور جب تم نکلو تو خود سب سے پیچھے رہو اور تم لوگوں میں سے کوئی بھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے کیونکہ یہ نہ تو تماشا دیکھنے کا وقت ہے اور نہ مجرم قوم کی ہلاکت پر آنسو بہانے کا بلکہ اگر کوئی آدمی پیچھے کھڑا رہ گیا تو ممکن ہے اسے بھی کچھ گزند پہنچ جائے۔