سورة الحجر - آیت 23

وَإِنَّا لَنَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَنَحْنُ الْوَارِثُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم ہی جلاتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی (بالآخر) وارث ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤ ١] ہر چیز کا مالک اور وارث اللہ تعالیٰ ہے :۔ پیدائش اور موت دونوں ایسی چیزیں ہیں جن پر انسان کا ذرہ بھر بھی اختیار نہیں۔ نہ اپنی مرضی سے پیدا ہوتا ہے اور نہ اپنی مرضی سے مرتا ہے۔ پھر اس کے ہاں جو اولاد ہوتی ہے وہ بھی اس کی مرضی سے نہیں ہوتی۔ پھر اس اولاد کی زندگی اور موت بھی اللہ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہوتی ہے۔ اور یہ سلسلہ یونہی آگے چلتا جاتا ہے۔ پھر جو کچھ انسان اپنی زندگی میں کماتا ہے۔ اس کا بھی عارضی طور پر ہی مالک ہوتا ہے۔ اس کی موت کے بعد اس کی کمائی اس کے وارثوں کے قبضہ میں چلی جاتی ہے اور یہ انتقال زر اور جائیداد بھی اضطراری ہوتا ہے جس میں انسان کا اپنا کچھ اختیار نہیں ہوتا۔ پھر یہ وارثوں کا قبضہ بھی عارضی ہوتا ہے۔ اور بالآخر یہ سب کچھ اللہ کے خزانے میں جمع ہوجاتا ہے جو حقیقتاً اصلی مالک تھا۔