وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْزُونٍ
اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا ہے اور اس پر (اٹل) پہاڑ ڈال دیئے، اور اس میں ہم نے ہر چیز ایک معین مقدار سے اگادی۔
[٠ ١] ہر چیز کی پیدائش اور افزائش اللہ کے مقررہ اندازے کے مطابق ہی ہو سکتی ہے :۔ موجودہ تحقیقات سے یہ معلوم ہوا ہے کہ نباتات کی ہر نوع میں تناسل کی اس قدر زبردست طاقت ہے کہ اگر صرف ایک ہی پودے کو زمین میں بڑھنے اور پھلنے پھولنے کا موقع دیا جائے تو چند ہی سالوں میں اسی جنس کے پودے تمام روئے زمین پر پھیل جائیں اور کسی دوسری قسم کے پودے کے لیے کوئی جگہ باقی نہ رہے اور یہ حکیم و علیم اور قادر مطلق کا سوچا سمجھا اندازہ ہی ہے جس کے مطابق بے شمار قسم کی نباتات اس زمین پر اگ رہی ہے اور ہر نوع کی پیداوار اپنی ایک مخصوص حد تک پہنچ کر رک جاتی ہے مزید یہ کہ ہر نوع کی پیداوار کو اس علاقہ کی ضرورت اور وہاں کے لوگوں کی طبیعت کے مطابق پیدا کیا جاتا ہے۔ بالکل یہی صورت انسان کے نطفہ کی ہے۔ اس کے ایک دفعہ کے انزال میں بارآور کرنے والے اتنی کثیر تعداد میں جرثومے پائے جاتے ہیں جو تمام دنیا کی عورتوں کو بار آور کرسکتے ہیں۔ یہ بس اللہ کی حکمت ہی ہے کہ وہ جتنے انسان پیدا کرنا چاہتا ہے اتنے ہی پیدا ہوتے ہیں۔ پھر ہر چیز زمین سے خوراک حاصل کرکے بڑھتی اور پھلتی پھولتی ہے لیکن وہ بھی ایک مخصوص حد تک پہنچ کر رک جاتی ہے مثلاً آج کل انسان عموماً پانچ سے چھ فٹ تک لمبا ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی انسان دوگنی خوراک کھا کر بارہ فٹ لمبا ہوجائے۔ یہی حال دوسری مخلوق کا ہے خواہ یہ نباتات کی قسم سے ہو یا حیوانات کی قسم سے یا انسان ہو۔ غرض جاندار کیا اور بے جان کیا۔ ہر چیز کے ہر ہر پہلو سے تعلق رکھنے والی اللہ نے حدیں مقرر کر رکھی ہیں جن سے وہ تجاوز نہیں کرسکتیں۔