سورة الحجر - آیت 8

مَا نُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانُوا إِذًا مُّنظَرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم فرشتوں کو حق کے ساتھ ہی اتارتے ہیں اور اس وقت وہ مہلت دیئے گئے نہیں ہوتے (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤] فرشتے کن کن حالات میں آتے ہیں؟ ہم فرشتے نہ تو تماشہ دکھانے کے لیے اتارتے ہیں اور نہ اس لیے اتارتے ہیں کہ وہ لوگوں کو ایمان لانے پر مجبور کردیں۔ بلکہ فرشتے تو مجرموں پر قہرالٰہی بن کر آتے ہیں۔ جیسے غزوہ بدر میں آئے تھے یا تمہاری جانیں نکالنے کے لیے آتے ہیں یا پھر کسی قوم کو صفحۂ ہستی سے نیست و نابود کرنے کے لیے آتے ہیں۔ پھر جب یہ آجاتے ہیں تو تمہارا کام تمام کرکے چھوڑتے ہیں۔ اس وقت ان کے آنے کی نہ تمہیں آرزو ہوتی ہے اور نہ ہی ان کے آنے کا تمہیں کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ وہ اپنے مقررہ وقت سے پہلے نہیں آتے۔ لیکن جب وہ آتے ہیں تو اپنا کام کرکے جاتے ہیں۔ اس وقت مہلت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔