أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ
کیا آپ نے ان کی طرف نظر نہیں ڈالی جنہوں نے اللہ کی نعمت کے بدلے ناشکری کی اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں لا اتارا (١)۔
[٣٦] ان لوگوں سے مراد قریشی مشرک سردار ہیں جن کے ہاتھ میں اس وقت سارے عرب کی باگ ڈور تھی۔ یہ لوگ بیت اللہ کے پاسبان تھے اور اسی پاسبانی کی وجہ سے ان کی عرب بھر میں عزت کی جاتی تھی۔ اللہ نے ان کی ہدایت کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور قرآن نازل فرمایا۔ یہ اللہ کی ان پر دوسری بڑی مہربانی تھی۔ مگر ان لوگوں نے اللہ کی نعمتوں کا جواب ضد اور عناد سے دیا۔ حق کی مخالفت پر کمر بستہ ہوگئے۔ پھر اس مخالفت میں بڑھتے ہی گئے تاآنکہ خود بھی تباہ ہوئے اور اپنی قوم کو بھی تباہ کرکے چھوڑا اور مرنے کے بعد خود بھی جہنم واصل ہوں گے اور اپنے پیرو کاروں کو بھی اپنے ساتھ لے ڈوبیں گے۔