سورة ابراھیم - آیت 15

وَاسْتَفْتَحُوا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور انہوں نے فیصلہ طلب کیا (١) اور تمام سرکش ضدی لوگ نامراد ہوگئے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩] یعنی ایک طرف تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے فتح و نصرت کے لیے دعا مانگ رہے ہوتے ہیں۔ دوسری طرف مخالفین یہ مطالبہ کر رہے ہوتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو وہ عذاب کیوں نہیں لے آتے جس کی تم ہمیں دھمکیاں دیتے رہتے ہو۔ اس وقت اللہ رسولوں کی مدد کرتا ہے اور سرکش معاندین اور ہٹ دھرم لوگوں کا سر کچل دیتا ہے۔