سورة الرعد - آیت 8

اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ ۖ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

مادہ اپنے شکم میں جو کچھ رکھتی ہے اسے اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے (١) اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی (٢) ہر چیز اس کے پاس اندازے سے ہے (٣)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣] اللہ کے علم کی وسعت :۔ یعنی ان لوگوں کی سرشت کو خوب جانتا ہے اور اس وقت سے جانتا ہے جب یہ اپنی ماؤں کے پیٹوں میں تھے۔ اس کے علم کی وسعت کا یہ حال ہے کہ وہ یہ جانتا ہے کہ ہر مادہ کے پیٹ میں نطفہ پر کیا کچھ تغیرات واقع ہوتے ہیں۔ اس سے شکل و صورت کیونکر بنتی ہے۔ نیز یہ کہ پیٹ میں ایک بچہ ہے یا زیادہ ہیں بچہ تندرست پیدا ہوگا یا وہ اندھا یا لنگڑا اور اپاہج پیدا ہوگا۔ لمبے قد کا ہوگا یا پست قد، ناقص العقل ہوگا یا ذہین و نیک بخت ہوگا یا بدبخت، ضدی اور سرکش ہوگا یا حق کو قبول کرنے والا ہوگا۔ اس کی استعداد کار کتنی ہوگی۔ کیونکہ ہر چیز کے لیے اس نے ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔