يَا بَنِيَّ اذْهَبُوا فَتَحَسَّسُوا مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ
میرے پیارے بچو! تم جاؤ اور یوسف (علیہ السلام) کی اور اس کے بھائی کی پوری طرح تلاش کرو (١) اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ یقیناً رب کی رحمت سے ناامید وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں (٢)۔
[٨٤] اسی یقین کی بنا پر آپ نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ جاؤ یوسف علیہ السلام اور اس کے بھائی دونوں کے لیے کوشش کرو کہ وہ ہمیں مل جائیں اور تیسرے بیٹے کا جو مصر میں رہ گیا تھا آپ نے اس لیے نام نہ لیا کہ وہ خود اسی غرض سے وہاں اٹکا ہوا تھا کہ بن یمین کے حالات پر نگہداشت رکھے اور جب بھی کوئی رہائی کی صورت ممکن ہو اسے بروئے کار لائے اور انھیں تاکید کی کہ اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا۔ کیونکہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا مسلمانوں کا شیوہ نہیں۔