سورة یوسف - آیت 75

قَالُوا جَزَاؤُهُ مَن وُجِدَ فِي رَحْلِهِ فَهُوَ جَزَاؤُهُ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جواب دیا اس کی سزا یہی ہے کہ جس کے اسباب میں سے پایا جائے وہی اس کا بدلہ ہے (١) ہم تو ایسے ظالموں کو یہی سزا دیا کرتے ہیں (٢)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٠] کنعان میں چوری کی سزا :۔ برادران یوسف کہنے لگے ہم شریف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ہم چور یا فسادی قسم کے لوگ نہیں۔ کنعان سے یہاں غلہ لینے آئے تھے اور اب غلہ لے کر واپس جارہے ہیں تعاقب کرنے والوں نے کہا : یہ ٹھیک ہے مگر تم اپنا سامان ہمیں دکھا دو، اور یہ بھی بتا دو کہ اگر بالفرض تم میں سے کسی کے سامان سے مسروقہ مال برآمد ہوجائے تو پھر اس کی کیا سزا ہے؟ پیالہ کی برآمدگی :۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے ملک میں چور کو یہ سزا دی جاتی ہے کہ جس شخص کے سامان میں سے یا گھر سے مسروقہ مال برآمد ہوجائے تو جس کا مال چوری ہوا ہو، چور کو سال بھر کے لیے اسی کے حوالہ کردیا جاتا ہے۔ ضامن بولا! ’’ٹھیک ہے، ہمیں تمہاری یہ بات بھی قبول ہے‘‘ یہ کہہ کر ضامن نے ان کے سامان کی تلاشی لینا شروع کردی۔ چند بھائیوں کا سامان دیکھنے کے بعد جب بن یمین کے سامان کی تلاش لی گئی تو اس سے گم شدہ پیالہ برآمد ہوگیا۔ چنانچہ اس ضامن نے مسروقہ پیالہ بھی اپنے قبضہ میں کرلیا اور بن یمین کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا۔