سورة یوسف - آیت 56
وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اسی طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو ملک کا قبضہ دے دیا کہ وہ جہاں کہیں چاہے رہے سہے (١) ہم جسے چاہیں اپنی رحمت پہنچا دیتے ہیں۔ ہم نیکوکاروں کا ثواب ضائع نہیں کرتے (٢)۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٥٥] اس جملہ کے الفاظ سابقہ حاشیہ کی پوری طرح تائید کر رہے ہیں۔ یعنی اب سیدنا یوسف علیہ السلام جہاں چاہتے رہتے اور جو کچھ چاہتے کرسکتے تھے اور ظاہر ہے کہ اگر محض محکمہ مال کے افسر یا وزیر خزانہ ہوتے تو آپ حکومت کے احکام کے پابند ہوتے۔ آپ کو اتنی آزادی کبھی میسر نہ آسکتی تھی اور یہ محض آزادی نہ تھی بلکہ آپ کو خوشحالی کے سالوں میں غلہ کو ذخیرہ کرنے کے لیے مختلف مقامات پر جانا ضروری ہوتا تھا۔