يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ
اے میرے قید خانے کے رفیقو! (١) تم دونوں میں سے ایک تو اپنے بادشاہ کو شراب پلانے پر مقرر ہوجائے گا (٢) لیکن دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے (٣) تم دونوں جس کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے اس کام کا فیصلہ کردیا گیا ہے (٤)۔
[٤٠] خوابوں کی تعبیر :۔ اس طرح موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیدنا یوسف علیہ السلام نے ان دونوں سوال کرنے والوں کو دل نشین پیرایہ میں اصول دین سمجھا دیئے پھر ان کے خوابوں کی تعبیر بتانا شروع کی اور ساقی سے کہا کہ تمہارے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم اپنی سابقہ ملازمت پر بحال کردیئے جاؤ گے اور نانبائی سے کہا کہ تمہیں سولی پر چڑھا دیا جائے گا اور تمہاری موت کے بعد پرندے نوچ نوچ کر تمہارا گوشت کھائیں گے۔ یعنی ساقی پر الزام غلط ثابت ہوا اور نانبائی حقیقتاً مجرم قرار دیا گیا ہے۔ یہ تعبیر سن کر نانبائی کہنے لگا کہ مجھے ایسی خواب نہیں آئی تھی میں تو ویسے ہی اس طرح کے خواب کی تعبیر پوچھنا چاہتا تھا سیدنا یوسف علیہ السلام نے فرمایا : تمہیں خواب آئی تھی یا نہیں۔ بہرحال تقدیر میں یہ فیصلہ ہوچکا اور اب یہ واقعہ ہو کے رہے گا۔