سورة یوسف - آیت 6

وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اسی طرح تجھے (١) تیرا پروردگار برگزیدہ کرے گا اور تجھے معاملہ فہمی (یا خوابوں کی تعبیر) بھی سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھے بھرپور عطا فرمائے گا (٢) اور یعقوب کے گھر والوں کو بھی (٣) جیسے کہ اس نے پہلے تیرے دادا پردادا یعنی ابراہیم و اسحاق کو بھی بھرپور اپنی رحمت دی، یقیناً تیرا رب بہت بڑے علم والا اور زبردست حکمت والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] سیدنا یوسف علیہ السلام کے خواب کے واضح نتائج :۔ اس خواب سے سیدنا یعقوب علیہ السلام نے خود جو نتائج نکالے اور سیدنا یوسف کو بتائے وہ یہ تھے کہ اللہ تعالیٰ سیدنا یوسف علیہ السلام سے اپنے دین کی خدمت کا کام لے گا اور انھیں تاویل الاحادیث سکھائے گا۔ تاویل الاحادیث سے مراد صرف خوابوں کی تعبیر ہی نہیں بلکہ ہر بات کے موقع و محل کو سمجھنا معاملات کے نتائج کو فوراً پرکھ لینا۔ اللہ تعالیٰ کے ارشادات کے مضامین کی تہ تک پہنچ جانا وغیرہ سب کچھ شامل ہے اور تیسرے یہ کہ اللہ انھیں اس نعمت نبوت سے فیض یاب فرمائے گا جو ان کے دو باپوں سیدنا اسحاق علیہ السلام اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو عطا کرچکا ہے۔ اس مقام پر سیدنا یعقوب علیہ السلام نے از راہ تواضع اور انکساری اپنا نام لینا مناسب نہ سمجھا ورنہ آپ خود بھی جلیل القدر نبی تھے اور آپ کی اولاد میں ہی آئندہ سلسلہ نبوت جاری رہا۔ ماسوائے نبی آخرالزمان کے جو سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے تھے۔ اسی حقیقت پر درج ذیل حدیث سے روشنی پڑتی ہے : سیدنا یوسف علیہ السلام سب سے مکرم :۔ سیدنا ابو ہریرۃ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا: ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ مکرم کون ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جو سب سے زیادہ متقی ہے‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہم یہ نہیں پوچھتے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یوسف علیہ السلام اللہ کے نبی، اللہ کے نبی کے بیٹے، اللہ کے نبی کے پوتے، اللہ کے نبی کے پڑپوتے، سب سے زیادہ مکرم ہیں۔‘‘ (بخاری، کتاب الانبیاء باب قول اللہ تعالیٰ۔۔ واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا)