وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ۖ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ لَّمَّا جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ
ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا (١) بلکہ خود انہوں نے ہی اپنے اوپر ظلم کیا (٢) اور انھیں ان کے معبودوں نے کوئی فائدہ نہ پہنچایا جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے، جب کہ تیرے پروردگار کا حکم آپہنچا، بلکہ اور ان کا نقصان ہی انہوں نے بڑھایا (٣)
[١١٢] یعنی جب اللہ کا عذاب آتا ہے تو عابد اور معبودان باطل میں کچھ امتیاز نہیں کرتا۔ معبود جب اپنے آپ کو بھی اللہ کے عذاب سے بچا نہیں سکتے تو وہ اپنے پیرکاروں کو کیسے بچا سکتے ہیں۔ اور اس سے بھی بڑھ کر جو قابل غور بات ہے وہ یہ ہے کہ انہی معبودوں کی وجہ سے ہی تو پیروکاروں پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ پھر ان معبودوں کے ضررر ساں اور تباہ کار ہونے میں شبہ کی کیا گنجائش باقی رہ جاتی ہے؟