سورة ھود - آیت 83

مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ ۖ وَمَا هِيَ مِنَ الظَّالِمِينَ بِبَعِيدٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تیرے رب کی طرف سے نشان دار تھے اور وہ ان ظالموں سے کچھ بھی دور نہ تھے (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٤] اس آیت کے دو مطلب ہوسکتے ہیں اور دونوں ہی درست ہیں۔ ایک کی تو ترجمہ میں ہی قوسین کے ذریعہ وضاحت کردی گئی ہے اس صورت میں خطہ سے مراد قوم لوط کا تباہ شدہ خطہ اور ظالموں سے مراد دور نبوی کے منکرین حق ہیں یعنی یہ برباد شدہ علاقہ ان ظالموں سے کچھ دور نہیں یہ سب کچھ وہ بچشم خود ملاحظہ کرسکتے ہیں اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ ایسا عذاب کچھ قوم لوط علیہ السلام سے ہی مخصوص نہیں بلکہ ظالموں اور منکرین حق اور بدکرداروں کو آج بھی ایسا عذاب دینے پر اللہ تعالیٰ پوری قدرت رکھتا ہے اور یہ کوئی بعید از عقل بات نہیں۔