وَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُودًا وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ
اور جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے ہود کو اور اس کے مسلمان ساتھیوں کو اپنی خاص رحمت سے نجات عطا فرمائی اور ہم نے ان سب کو سخت عذاب سے بچا لیا (١)
[٦٦] قوم عاد پر عذاب :۔ ان پر تند و تیز اور نہایت ٹھنڈی آندھی کا عذاب آیا تھا یہ آندھی اتنی تیز رفتار اور ہولناک تھی کہ اس میں انسان اور درخت اڑتے چلے آتے تھے۔ درختوں کو توڑ دیتی اور بعض کمزور چھتوں کو اڑا دیتی تھی۔ پھر یہی چیزیں ایک دوسرے سے ٹکرا ٹکرا کر پارہ پارہ اور تباہ و برباد ہو رہی تھیں پھر اس آندھی میں شدید ٹھنڈک مستزاد تھی اور یہ آندھی مسلسل آٹھ دن اور سات راتیں چلتی رہی جس نے ان کے گھروں میں داخل ہو کر انھیں تباہ و برباد کرکے رکھ دیا۔ عذاب آنے سے پیشتر اللہ تعالیٰ نے ہودعلیہ السلام کو وحی کردی تھی کہ وہ اور ان کے ساتھی فلاں احاطہ میں جاکر محصور ہوجائیں۔ اس طرح ایمان لانے والوں کو اللہ نے اس سے بچا لیا۔