وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَىٰ نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلَا تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ
وہ کشتی انھیں پہاڑوں جیسی موجوں میں لے کر جا رہی تھی (١) اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے لڑکے کو جو ایک کنارے پر تھا، پکار کر کہا کہ اے میرے پیارے بچے ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں میں شامل نہ رہ (٢)۔
[٤٨] طوفان کی کیفیت اور نوح علیہ السلام کا اپنے بیٹے کو نصیحت کرنا :۔ طوفان کی یہ صورت تھی کہ مسلسل چھ ماہ تک چشمے زمین سے پانی اگلتے رہے اور آسمان سے مسلسل بارش ہوتی رہی۔ حتیٰ کہ ٹیلے اور پہاڑ سب کچھ اس پانی میں ڈوب گئے کشتی پانی کے ساتھ ساتھ اوپر اٹھ رہی تھی اور جس طرح اللہ اسے چلاتا چلتی جارہی تھی۔ جب پانی ابھی اوپر اٹھ رہا تھا اور پانی کی سطح زمین سے خاصی بلند ہو رہی تھی اور پانی کی لہریں پہاڑ کی طرح اٹھ اٹھ کر ایک دوسرے سے ٹکرا رہی تھیں۔ اس دوران ایک واقعہ پیش آیا۔ نوح علیہ السلام کا کافر بیٹا یام یا کنعان جسے کشتی میں سوار نہیں کیا گیا تھا ایک پہاڑی کے کنارے لگ کر کھڑا طوفان کی ہولناکیاں دیکھ رہا تھا۔ نوح علیہ السلام کی اس پر نظر پڑگئی تو پدرانہ شفقت نے جوش مارا اور اسے کہنے لگے ’’بیٹے! ایمان لے آؤ اور ہمارے ساتھ اس کشتی میں سوار ہوجاؤ اور کافروں کا ساتھ چھوڑ دو‘‘