قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ
نوح نے کہا میری قوم والو! مجھے بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوا اور مجھے اس نے اپنے پاس کی کوئی رحمت عطا کی ہو (١) پھر وہ تمہاری نگاہوں میں (٢) نہ آئی تو کیا یہ زبردستی میں اسے تمہارے گلے منڈھ دوں حالانکہ تم اس سے بیزار ہو (٣)۔
[٣٦] نبی اور عام کافروں کی زندگی کا فرق :۔ نوح علیہ السلام نے جواب دیا کہ امتیازی باتیں تو مجھ میں موجود ہیں یہ الگ بات ہے کہ تمہارے امتیاز کا معیار اور ہے اور میرے نزدیک دوسرا ہے۔ میں نے ایک اللہ کے سوا کسی کی پوجا نہیں کی ہمیشہ حق بات کہتا ہوں اور حق کی ہی دعوت دیتا ہوں ہر ایک شخص کا ہمدرد ہوں کسی کو دکھ نہیں پہنچاتا نہ دغا فریب کرتا ہوں۔ مزید یہ کہ اللہ نے مجھے نبوت عطا کرکے اپنی رحمت سے نوازا بھی ہے گویا میری اور تمہاری زندگی میں زمین و آسمان کا فرق ہے پھر بھی اگر تمہیں کوئی امتیازی فرق نظر نہیں آتا تو میں زبردستی تمہیں کیسے قائل کرسکتا ہوں؟