سورة ھود - آیت 21
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
یہی ہیں جنہوں نے اپنا نقصان آپ کرلیا اور وہ سب کچھ ان سے کھو گیا، جو انہوں نے گھڑ رکھا تھا۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٦ ٢] یہاں افتراء پردازیوں سے مراد وہی سستی نجات کے عقیدے ہیں کہ مثلاً اگر ہم فلاں بزرگ کی بیعت میں منسلک ہوجائیں گے تو وہ ہمیں اللہ کی گرفت اور باز پرس سے بچا لیں گے اور ایسی بہت سی حکایات آج بھی اولیاء کے تذکروں میں موجود ہیں۔ جب اس قسم کے لوگ قیامت کی ہولناکیوں اور اللہ تعالیٰ کے دربار عدالت اور شہادتوں کی بنا پر تحقیق جرائم کا نقشہ دیکھیں گے تو ایسے سب عقائد از خود ان کے ذہن سے محو ہوجائیں گے۔