إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ
سوائے ان کے جو صبر کرتے ہیں اور نیک کاموں میں لگے رہتے ہیں۔ انھیں لوگوں کے لئے بخشش بھی ہے اور بہت بڑا بدلہ بھی (١)۔
[١٤] اس مقام پر صبر کا لفظ مزاج کے استقلال کے معنوں میں استعمال ہوا ہے یعنی وہ لوگ جو نہ تو مصیبت کے وقت دل برداشتہ اور مایوس ہوں بلکہ اسے صبر و استقلال سے برداشت کریں اور نہ ہی کسی خوشی کے موقعہ پر آپے سے باہر ہوں بلکہ اپنے آپ کو قابو میں رکھیں اور ہر حال میں اللہ کا شکر بجا لائیں اور مصیبت یا خوشی کے مواقع پر ان کی طبیعت میں غیر سنجیدہ قسم کا اتار چڑھاؤ نمایاں نہ ہو بلکہ وہ ہر حال میں اپنے ذہنی توازن کو برقرار رکھتے ہیں نہ مال و دولت اور آسودگی ان کا مزاج خراب کرتی ہے اور نہ ہی تنگی ترشی کے دوران اپنی ہمت ہار بیٹھتے ہیں ایسے ہی لوگوں کے اللہ قصور بھی معاف کرتا ہے اور ان کے نیک کاموں کے عوض انھیں بہت زیادہ اجر بھی عطا فرماتا ہے۔