سورة البقرة - آیت 141
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
یہ امت ہے جو گزر چکی، جو انہوں نے کیا ان کے لئے ہے اور جو تم نے کیا وہ تمہارے لئے، تم ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہ کئے جاؤ گے (١)۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٧٣] یہ آیت انہی الفاظ سے پہلے بھی گزر چکی ہے (آیت نمبر ١٣٤) وہاں اس آیت کے مخاطب یہود تھے اور یہاں یہودی، عیسائی اور مسلمان سبھی مخاطب ہیں اور اسے دوبارہ لانے سے غرض صرف مزید تنبیہ و تاکید ہے کہ نجات اخروی کے لیے اپنے انبیاء و صالحین پر بھروسہ کرنا بالکل عبث بات ہے۔ تم اپنے اعمال کے لیے خود جواب دہ ہوگے اور خود ہی ان کی سزا بھگتو گے۔