سورة یونس - آیت 101

قُلِ انظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ کہہ دیجئے کہ تم غور کرو کہ کیا کیا چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کو نشانیاں اور دھمکیاں کچھ فائدہ نہیں پہنچاتیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٩] ضد اور تعصب کی موجودگی میں اللہ کی کوئی نشانی فائدہ نہیں دیتی :۔ جو لوگ اللہ کی نشانیوں میں غور و فکر کرتے ہیں ان کے لیے تو کائنات کی ایک ایک چیز میں اللہ کی معرفت کے دلائل مل سکتے ہیں حتیٰ کہ درختوں کے پتے، پھولوں کی مہک اور ان کے مختلف رنگ اور شکلیں بھی اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی توحید پر بے شمار دلائل پیش کر رہی ہیں اور جو لوگ غور و فکر کے بجائے ہٹ دھرمی، ضد اور تعصب سے کام لیتے ہیں ان کے لیے حسی معجزے بھی بیکار ثابت ہوتے ہیں وہ انھیں بھی دیکھ کر یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ تو محض جادو کی کرشمہ سازیاں ہیں ان کے لیے نہ کوئی نصیحت کارگر ثابت ہوتی ہے اور نہ ہی اللہ کے عذاب اور اس کی گرفت کا خوف انھیں ایمان لانے پر آمادہ کرسکتا ہے۔