سورة البقرة - آیت 138
صِبْغَةَ اللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً ۖ وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ سے اچھا رنگ کس کا ہوگا (١) ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٧٠] بپتسمہ اور اللہ کا رنگ :۔جب کوئی شخص یہودی مذہب میں داخل ہوتا تو وہ اسے غسل دیتے اور کہتے کہ اس کے سب سابقہ گناہ دھل گئے اور عیسائی اس غسل کے پانی میں زرد رنگ بھی ملا لیا کرتے۔ اور یہ غسل صرف مذہب میں نئے داخل ہونے والوں کو ہی نہیں بلکہ نومولود بچوں کو بھی دیا جاتا اور اس رسم کو وہ اصطباغ یا بپتسمہ کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان رسمی رنگوں میں کیا رکھا ہے۔ رنگ تو صرف اللہ کا ہے جو اس کی بندگی سے چڑھتا ہے اور ان اہل کتاب سے کہہ دو کہ ہم اس کی بندگی کرتے اور اسی کا رنگ اختیار کرتے ہیں۔