سورة یونس - آیت 81

فَلَمَّا أَلْقَوْا قَالَ مُوسَىٰ مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ ۖ إِنَّ اللَّهَ سَيُبْطِلُهُ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

سو جب انہوں نے ڈالا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ جو کچھ تم لائے ہو جادو ہے۔ یقینی بات ہے کہ اللہ اس کو بھی درہم برہم کئے دیتا ہے (١) اللہ ایسے فسادیوں کا کام بننے نہیں دیتا (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٣] فیصلہ کن معرکہ حق و باطل میں حق کو یقینا تائید الٰہی حاصل ہوتی ہے :۔ جب جادوگر اپنی شعبدہ بازیاں دکھلا چکے اور ان کی پھینکی ہوئی رسیاں اور لاٹھیاں لوگوں کو سانپوں کی طرح حرکت کرتی اور بل کھاتی دکھائی دینے لگیں اور تماشا دیکھنے والے سب لوگ ان سے ڈر بھی گئے اور متاثر بھی ہوگئے تو اس وقت موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ جو کچھ تم نے پیش کیا ہے یہ فی الواقع جادو ہے اور جو میں پیش کررہا ہوں وہ جادو نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ معجزہ ہے جو تمہاری ان تمام شعبدہ بازیوں کا خاتمہ کر دے گا۔ وجہ یہ ہے کہ یہ بات اللہ کی عادت اور حکمت کے خلاف ہے کہ کسی جگہ حق و باطل کا معرکہ درپیش ہو۔ مصلح کے مقابلہ میں مفسد کھڑے ہوں اور اس سے مقصود اتمام حجت ہو تو اللہ مفسدوں کی بات کو سربلند کرے اور کلمہ حق کو پست و مغلوب کردے بلکہ ایسے مواقع پر اللہ تعالیٰ حق کی مدد کرتا اور سچ کو سب لوگوں کے سامنے سچ کرکے دکھلا دیتا ہے۔