وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّىٰ يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور اللہ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت کرکے بعد میں گمراہ کردے جب تک کہ ان چیزوں کو صاف صاف نہ بتلا دے جن سے وہ بچیں (١) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
[١٣٢] شرعی حکم نہ جاننے والا جاہل ہے گمراہ نہیں :۔ یعنی اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ وہ لوگوں پر پوری طرح واضح کردیتا ہے کہ انہیں کن کن باتوں سے بچنا ضروری ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے اور ہدایت بھی۔ اب جو لوگ اللہ کی ہدایت کی راہ چھوڑ کر غلط راستہ پر چل پڑتے ہیں یعنی گمراہی کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو اللہ انہیں اسی راہ پر چلنے کی توفیق دیتا ہے کیونکہ جبراً کسی کو ہدایت کی راہ پر چلائے رکھنا اللہ کا دستور نہیں ہے۔ ضمناً اس آیت سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ جس بات کی ممانعت صراحتاً نازل نہ ہوئی ہو اس کا کرنے والا نہ گمراہ ہوتا ہے اور نہ گنہگار۔ گویا اس بات کا اشارہ کردیا کہ جو لوگ ممانعت سے پہلے مشرکوں کے لیے استغفار کرچکے ہیں ان پر مؤاخذہ نہیں لیکن حکم مل جانے کے بعد ایسا کرنا گمراہی ہے۔ اسی طرح اگر کسی حکم شرعی کا پتہ ہی نہ ہو تو اسے جاہل تو کہہ سکتے ہیں۔ گمراہ نہیں کہہ سکتے۔