سورة البقرة - آیت 5

أُولَٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] دیکھئے یہاں اسلام کے تین اہم بنیادی ارکان کا اجمالاً ذکر کردیا گیا ہے اور اجمال ہی کی وجہ سے روزہ اور حج کا ذکر نہیں کیا گیا۔ کیونکہ جن لوگوں میں مندرجہ بالا پانچ صفات پیدا ہوجائیں گی، وہ صرف روزہ اور حج ہی نہیں دوسرے تمام شرعی اوامر و نواہی پر عمل کرنے کے لیے از خود مستعد ہوجائیں گے اور درج ذیل حدیث میں نماز روزہ اور زکوٰۃ کا ذکر آیا ہے۔ حج چونکہ زندگی میں صرف ایک بار اور وہ بھی صاحب استطاعت پر فرض ہے لہٰذا اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ارکان اسلام کی اہمیت اور ترتیب :۔ طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ اس کی بات سمجھ میں نہ آتی تھی اور ہم بھن بھن کی طرح اس کی آواز سنتے رہے، وہ نزدیک آیا تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کی بابت پوچھ رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا ’’اسلام، دن رات میں پانچ نمازیں ادا کرنا۔‘‘ اس نے کہا : اس کے علاوہ تو میرے ذمے کچھ نہیں؟ آپ نے فرمایا نہیں ’’الا یہ کہ تو نفل (یا کوئی نفلی نماز) پڑھے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘ اس نے پوچھا : اس کے علاوہ اور تو کوئی روزہ میرے ذمے نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں الا یہ کہ تو کوئی نفلی روزہ رکھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکوٰۃ کے متعلق بتایا تو کہنے لگا :’’بس۔ اور تو کوئی صدقہ میرے ذمہ نہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نہیں۔ الا یہ کہ تو نفلی صدقہ کرے۔“ پھر وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو یہ کہتا جاتا تھا : اللہ کی قسم! میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا (کامیاب ہوگیا)‘‘ (بخاری، کتاب الایمان، باب الزکوٰۃ من الاسلام) [١٠] فلاح سے مراد عذاب دوزخ سے نجات اور جنت میں داخلہ ہے۔ جیسا کہ سورۃ آل عمران کی آیت ١٨٥ میں یہ صراحت موجود ہے۔