سورة التوبہ - آیت 32

يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ تعالیٰ انکاری ہے مگر اسی بات کا کہ اپنا نور پورا کرے گو کافر ناخوش رہیں (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٢] اللہ کے نور سے مراد :۔ اللہ کے نور سے مراد آفتاب ہدایت یا کتاب و سنت کی روشنی ہے جس طرح سورج کی روشنی کو پھونکوں سے بجھایا یا ماند نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح ان کافروں کی معاندانہ سرگرمیوں سے، ان کے لغو اعتراضات سے، ان کی آیات الٰہی میں شبہات پیدا کرنے سے یا اللہ کی آیات، اللہ کے رسول اور مسلمانوں کا مذاق اڑانے سے دین اسلام کی راہ کو روکا نہیں جا سکتا۔ جسے اللہ ہر صورت میں پورا کرنا چاہتا ہے اور یہ تو یقینی بات ہے کہ کافروں کو اسلام کی ترقی ایک آنکھ بھی نہیں بھاتی۔ ہر ترقی کے قدم پر وہ جل بھن کے رہ جاتے ہیں۔