الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِندَ اللَّهِ ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ
جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی، اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا وہ اللہ کے ہاں بہت بڑے مرتبہ والے ہیں، اور یہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔
[١٩] جہاد کے فضائل کتاب و سنت میں بہت سے مقامات پر مذکور ہیں یہاں ہم صرف دو احادیث پر اکتفا کرتے ہیں۔ ١۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا ’’مجھے ایسا عمل بتلائیے جو جہاد کے ہم پلہ ہو؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں ایسا کوئی عمل نہیں پاتا۔‘‘ (بخاری۔ کتاب الجہاد۔ باب فضل الجھاد والسیر) ٢۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا : اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے افضل کون ہے؟ فرمایا ’’مومن جو اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرتا ہو۔‘‘ (بخاری۔ کتاب الجہاد۔ باب أفضل الناس مومن۔۔ مسلم۔ کتاب الجہاد۔ باب فضل الجھاد والرباط)