وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ۙ وَرَسُولُهُ ۚ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کو بڑے حج کے دن (١) صاف اطلاع ہے کہ اللہ مشرکوں سے بیزار ہے، اور اس کا رسول بھی، اگر اب بھی تم توبہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، اور اگر تم روگردانی کرو تو جان لو کہ تم اللہ کو ہرا نہیں سکتے، اور کافروں کو دکھ کی مار کی خبر پہنچا دیجئے۔
[٣] جزیرۃ العرب کی شرک اور مشرکوں سے تطہیر :۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو اس جزیرۃ العرب کی مشرکین سے تطہیر مطلوب ہے اور تمہاری کوئی بھی کوشش اللہ تعالیٰ کے اس ارادہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ گویا اس اعلان سے صرف بیت اللہ ہی کو شرک کی نجاست سے بچانا مقصود نہ تھا بلکہ پورے جزیرہ عرب کو ان ناپاک مشرکوں سے پاک کرنا مقصود تھا۔