سورة الانفال - آیت 22

إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک بدترین خلائق اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو بہرے ہیں گونگے ہیں جو کہ (ذرا) نہیں سمجھتے (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢١] بدترین مخلوق کون ہیں؟ اس آیت کا مضمون سورۃ اعراف کی آیت نمبر ١٧٩ میں گزر چکا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب انسان اعضاء سے وہ کام لینا چھوڑ دے جس کے لیے وہ بنائے گئے ہیں تو پھر بالآخر وہ اعضاء اپنا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ مثلاً آنکھیں اس لیے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی کائنات کو دیکھیں، کان اس لیے کہ وہ حق بات کو سنیں اور عقل اس لیے کہ وہ آنکھ اور کان کی بہم پہنچائی ہوئی معلومات میں غور و فکر کرے۔ اب جو شخص ان اعضاء سے کام نہ لیتے ہوئے انہیں بے کار بنا دیتا ہے تو ایسے لوگ جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو برباد کردیا۔