سورة الانفال - آیت 9

إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے پھر اللہ نے تمہاری سن لی کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد دونگا جو لگاتار چلے آئیں گے (١)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠] عریش میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا :۔ جب بدر کے مقام پر دونوں لشکروں نے آمنے سامنے ڈیرہ ڈال لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ مسلمان کافروں کے مقابلہ میں تہائی سے بھی کم ہیں، نہتے بھی ہیں اور سامان رسد بھی موجود نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے لیے ایک خیمہ نصب کرنے کا حکم دیا، جسے عریش کہتے ہیں۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ساری رات اللہ کے حضور دعاؤں اور آہ و زاری میں گزاردی، جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بدر کے دن جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشرکین پر نظر ڈالی تو وہ ایک ہزار تھے اور مسلمان ٣١٩ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبلہ رو ہو کر دونوں ہاتھ پھیلا دیئے۔ پھر اپنے رب سے فریاد کرنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح دعا کی : ’’اے اللہ! تو نے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کر۔ اے اللہ اگر مسلمانوں کی اس جماعت کو تو نے ہلاک کردیا تو پھر زمین پر تیری عبادت نہ ہوگی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافی دیر قبلہ رو ہو کر ہاتھ پھیلائے رہے۔ یہاں تک کہ چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں سے گر گئی۔ اتنے میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے۔ انہوں نے چادر اٹھا کر آپ کے کندھوں پر ڈالی۔ پھر پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹ گئے اور کہا : اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ آپ نے اپنے رب سے آہ و زاری کرنے میں حد کردی۔ بے شک اللہ آپ سے اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (مسلم، کتاب الجہاد، باب الامداد بالملائکۃ فی غزوۃ بدر ) [ ١١] فرشتوں کا نزول :۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک مسلمان ایک کافر کے پیچھے دوڑ رہا تھا کہ اسے اوپر سے ایک کوڑے کی آواز آئی اور سوار کی بھی آواز آئی، وہ سوار کہہ رہا تھا کہ حیزوم (غالباً اس کے گھوڑے کا نام تھا) آگے بڑھ۔ اتنے میں اس مسلمان نے دیکھا کہ وہ کافر اس کے سامنے چت پڑا ہے۔ اس کی ناک پر نشان تھا اور اس کا سر پھٹ گیا تھا۔ گویا کسی نے اسے کوڑا مارا ہے۔ پھر اس کا سارا جسم سبز ہوگیا۔ وہ انصاری حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور سارا ماجرا بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سچ کہتے ہو۔ یہ فرشتے تیسرے آسمان سے مدد کے لیے آئے تھے۔ (مسلم، کتاب الجہاد، باب الامداد بالملائکۃ فی غزوۃ بدر ) ٢۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ جبریل امین ہیں اپنے گھوڑے کا سر تھامے ہوئے اور ان پر لڑائی کے ہتھیار ہیں۔‘‘ (بخاری، کتاب المغازی، باب شھود الملائکۃ بدرا) انہی سے روایت ہے کہ مسلمانوں نے ستر کافروں کو قتل کیا اور ستر کو قید کیا۔ (مسلم، کتاب الجہاد، باب الامداد بالملائکۃ فی غزوۃ بدر) نیز دیکھئے سورۃ آل عمران آیت ١٢٥)