إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ
بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں (١)
[٥] سچے مومن کی علامات :۔ اس آیت اور اس سے اگلی آیت میں مومنوں کی چند علامات ذکر کر کے بتلایا ہے کہ مومن ہونے کا وہی دعویٰ کرسکتے ہیں جن میں یہ علامات پائی جاتی ہوں، سرفہرست یہ ہے کہ جب ان کے تنازعات کے درمیان اللہ کا ذکر یا اس کا حکم آ جائے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں اور وہ اس کی نافرمانی سے کانپ اٹھتے ہیں۔ دوسری علامت یہ ہے کہ جب ان پر اللہ کے احکام بیان کئے جائیں تو وہ بسر و چشم اس کی اطاعت کرتے ہیں جس سے ان کے ایمان میں مزید اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایمان ایک ہی حالت پر نہیں رہتا بلکہ اللہ کی فرمانبرداری سے اس میں اضافہ اور اس کی نافرمانی سے اس میں کمی واقع ہوتی رہتی ہے اور تیسری علامت یہ ہے کہ جس کام کا انہیں حکم دیا جاتا ہے وہ اس کے جملہ اسباب تو اختیار کرتے ہیں مگر ان کا بھروسہ ان اسباب پر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ پر ہوتا ہے۔ اپنی پوری کوششوں کے بعد وہ اس کے انجام اور نتیجہ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیتے ہیں۔