سورة الاعراف - آیت 184

أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا ۗ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا ان لوگوں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی کو ذرا بھی جنون نہیں وہ تو صرف ایک صاف صاف ڈرانے والے ہیں (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨٤] مجنون اور نبی میں فرق :۔ اب ایسے لوگوں کے بعض شبہات کا جواب دیا جا رہا ہے مثلاً : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پوری زندگی ان قریش مکہ کے سامنے ہے نبوت سے پیشتر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ساری قوم نہایت سلیم الطبع اور صحیح الدماغ نیز صادق اور امین کی حیثیت سے جانتی تھی۔ پھر جب نبوت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا پیغام لوگوں کو پہنچایا اور انہیں اخروی انجام سے ڈرایا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مجنون اور آسیب زدہ کہنے لگے حالانکہ نبی جو کچھ کہتا ہے سب سے پہلے وہ خود اس پر عمل پیرا ہوتا ہے اور اپنی بات پر اپنے پاکیزہ سیرت و کردار سے مہر تصدیق ثبت کرتا ہے ذرا سوچو! کسی مجنون میں یہ صفات پائی جاتی ہیں؟ پھر تم کس لحاظ سے اسے مجنون کہتے ہو؟ کیا صرف اس لیے کہ جو حقائق وہ پیش کرتا ہے وہ تمہاری طبائع قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہو رہیں۔ حالانکہ اس کائنات کے نظام میں اگر وہ کچھ بھی غور و فکر کرتے تو انہیں معلوم ہوجاتا کہ جو کچھ ان کا ساتھی انہیں سمجھا رہا ہے کائنات کا ذرہ ذرہ اس کی شہادت دے رہا ہے۔