سورة الاعراف - آیت 169

فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَرِثُوا الْكِتَابَ يَأْخُذُونَ عَرَضَ هَٰذَا الْأَدْنَىٰ وَيَقُولُونَ سَيُغْفَرُ لَنَا وَإِن يَأْتِهِمْ عَرَضٌ مِّثْلُهُ يَأْخُذُوهُ ۚ أَلَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِم مِّيثَاقُ الْكِتَابِ أَن لَّا يَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا الْحَقَّ وَدَرَسُوا مَا فِيهِ ۗ وَالدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کے جانشین ہوئے کہ کتاب کو ان سے حاصل کیا وہ اس دنیائے فانی کا مال متاع لے لیتے ہیں (١) اور کہتے ہیں ہماری ضرور مغفرت ہوجائے گی (٢) حالانکہ اگر ان کے پاس ویسا ہی مال متاع آنے لگے تو اس کو بھی لے لیں گے کیا ان سے اس کتاب کے اس مضمون کا عہد نہیں لیا گیا کہ اللہ کی طرف سے بجز حق بات کے اور کسی بات کی نسبت نہ کریں (٣) اور انہوں نے اس کتاب میں جو کچھ تھا اس کو پڑھ لیا (٤) اور آخرت والا گھر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو تقویٰ رکھتے ہیں، پھر کیا تم نہیں سمجھتے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٧١] یعنی ان یہود کے اسلاف میں کچھ اچھے لوگ بھی تھے اور کچھ فاسق تھے، اگرچہ اکثریت ان فاسقوں ہی کی تھی مگر ان کے اخلاف تو بالکل ناخلف اور نااہل ثابت ہوئے انہوں نے اللہ کی کتاب کو بیچنا شروع کردیا اور دنیا کے کتے بن گئے مزید ستم یہ کہ وہ یہ بھی سمجھتے تھے کہ ہم جیسے بھی عمل کرلیں ہمیں اللہ عذاب نہیں کرے گا اور معاف کردے گا کیونکہ ہم انبیاء علیہ السلام کی اولاد اور اللہ کے چہیتے ہیں پھر بجائے اس کے کہ وہ گناہ کر کے نادم اور شرمسار ہوں اور اللہ کے حضور توبہ کریں وہ پھر سے تیار بیٹھے ہوتے ہیں کہ کوئی آدمی فتویٰ یا مسئلہ پوچھنے والا آئے تو اس سے بھی رشوت لے لیں یا مال و دولت جھاڑ لیں حالانکہ ان سے یہ پختہ عہد لیا گیا تھا کہ وہ کوئی غلط اور ناحق بات اللہ کی طرف منسوب نہیں کریں گے اور یہ بات وہ کتاب میں پڑھتے پڑھاتے بھی ہیں اس کے باوجود انہوں نے اللہ کے ذمہ یہ بات لگا دی کہ وہ جیسے بھی عمل کرلیں اللہ انہیں عذاب نہیں دے گا کیونکہ وہ انبیاء کی اولاد اور اللہ کے چہیتے ہیں کیا یہ بات وہ تورات سے دکھلا سکتے ہیں؟ [١٧٢] اس جملہ کے دو مطلب ہوسکتے ہیں اور دونوں ہی درست ہیں ایک یہ کہ آخرت کا گھر اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے بہتر ہے (جیسا کہ ترجمہ کیا گیا ہے) اور جو اللہ سے نہیں ڈرتے ان کے لیے ہرگز بہتر نہیں، انہیں وہاں عذاب اور دکھ ہی سہنا پڑیں گے اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ سے ڈرنے والے لوگ بہرحال آخرت کے گھر کو ہی بہتر سمجھتے ہیں اور دنیا کے مقابلہ میں آخرت کے گھر کو ہی ترجیح دیتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ ان کی اخروی زندگی اس دنیا سے بدرجہا بہتر ہوگی کاش تم لوگوں کو اس بات کی سمجھ آجائے۔