سورة الاعراف - آیت 145

وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا ۚ سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہم نے چند تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل ان کو لکھ کردی (١) تم ان کو پوری طاقت سے پکڑ لو اور اپنی قوم کو حکم کرو کہ ان کے اچھے اچھے احکام پر عمل کریں (٢) اب بہت جلد تم لوگوں کو ان بے حکموں کا مقام دکھلاتا ہوں (٣)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤٠] تورات کی تختیاں :۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ تورات انہی تختیوں پر لکھی گئی تھی اور بعض کہتے ہیں کہ ان تختیوں میں صرف چند جامع اور بنیادی احکام لکھے گئے تھے اور تورات بعد میں آپ پر نازل ہوئی۔ ان تختیوں پر کتاب کی نسبت اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف فرمائی۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان تختیوں کی تعداد کتنی تھی؟ ان تختیوں میں وہی احکام مذکور ہیں جو سورۃ انعام کی آیت نمبر ١٥١ اور ١٥٢ میں مذکور ہیں اور یہ سبت کی تعظیم کے حکم سمیت دس احکام بنتے ہیں۔ [١٤١] احسن کے معانی :۔ قرآن کا لفظ باحسنہا کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک تو وہی ہے جو ترجمہ میں ذکر کردیا گیا ہے یعنی ان پر عمل بےدلی سے اور بے کار سمجھ کر نہ کریں بلکہ نہایت خوش دلی، نشاط اور اللہ کی رضا جوئی کے لیے بہتر طریقہ سے ان احکام پر عمل پیرا ہوں اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ ان تختیوں پر لکھی ہوئی عبارت کا جو مفہوم ایک سلیم الطبع انسان کی عقل میں فوری طور پر آ جاتا ہے اسی پر عمل کریں ان احکام کی عبارت کو فلسفیانہ موشگافیوں کی سان پر نہ چڑھائیں اور الٹی سیدھی تاویلات میں مشغول نہ ہوجائیں۔ [١٤٢] اس جملہ کے بھی دو مطلب ہیں ایک یہ کہ تم لوگ اب شام کی طرف جا رہے ہو راستہ میں تم کئی تباہ شدہ قوموں کے آثار قدیمہ کے پاس سے گزرو گے جس سے تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ کی نافرمان قوموں کا کیا انجام ہوتا ہے اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ دارالفاسقین سے مراد ملک شام میں عمالقہ کے گھر ہیں جن سے ان بنی اسرائیل کو جہاد کے لیے کہا جا رہا تھا اس معنی کی رو سے یہ جملہ ان کے لیے فتح کی خوشخبری کی حیثیت رکھتا ہے۔