قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
آپ کہہ دیجئے جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے، مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کر غیر اللہ کے لئے نامزد کردیا گیا ہو (١) پھر جو شخص مجبور ہوجائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو تو واقع ہی آپ کا رب غفور و رحیم ہے۔
بنیادی طور پر حرام چیزیں: سورۃ البقرہ 173 میں چار چیزیں جنھیں صریحاً حرام کیا ہے۔ (۱)مردار۔ (۲) بہتا ہوا خون۔ (۳) سؤر کا گوشت۔ (۴)جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔ (۱)مردار: المائدہ ۳ میں اس مردار کی تفصیل مذکور ہے کہ مردار کی کوئی بھی قسم جائز نہیں یعنی خواہ وہ مردار گلا گھٹ کر مرا ہو یا چھڑی کی ضرب سے یا بلندی سے گر کر یا سینگ کی ضرب سے۔ (۲) بہتا ہوا خون سے مراد: جو جانور کو ذبح کرتے ہوئے بہتا ہے وہ حرام ہے جگر اور تلی کا خون حلال ہے۔ (۳)سؤر کا گوشت: اس کی غذائیت بہت غلیظ ہے نجاست اور کوڑا کرکٹ ہے۔ اس کے کھانے سے انسان بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اس کی غیرت ختم ہوجاتی ہے انسانی فطرت کے خلاف ہے بُرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس میں شہوت رانی کی خصلت پائی جاتی ہے۔ (۴) اللہ کے نام کے سوا: یعنی غیر اللہ کے نام پر جیسے لات، عزیٰ وغیرہ۔ ان کی عظمت کو تسلیم کرتا ہے اور یہ شرک ہے۔ حد سے تجاوز کرنے والا، بغاوت کرنے والا ہے۔ زندگی بچانے کے لیے ضرورت کے مطابق کھاسکتے ہیں، حرام کو حلال کرنے والا نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ اُسے بخش دے گا کیونکہ وہ غفور الرحیم ہے۔