سورة الانعام - آیت 140

قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلَادَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَهُمُ اللَّهُ افْتِرَاءً عَلَى اللَّهِ ۚ قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

واقع ہی خرابی میں پڑگئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو محض برائے حماقت بلا کسی سند کے قتل کر ڈالا اور جو چیزیں ان کو اللہ نے ان کو کھانے پینے کے لئے دی تھیں ان کو حرام کرلیا جو اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر۔ بیشک یہ لوگ گمراہی میں پڑگئے اور کبھی راہ راست پر چلنے والے نہیں ہوئے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکوں کی خود ساختہ شریعت: (۱) بتوں اور درباروں کے مجاوروں نے قانون سازی کے سارے اختیارات خود سنبھال رکھے ہیں۔ (۲) وہ اپنی افتراءات کو دین کا حصہ بنا دیتے ہیں۔ (۳) حیلوں اور بہانوں سے لوگوں سے مال بٹورتے اور اللہ تعالیٰ کے حقوق کو ضائع کردیتے ہیں۔ (۴) حلال و حرام کے قرار دینے کے اختیارات بھی انہی کے پاس ہیں۔ (۵) قتل اولاد کے مجرم تھے، غرض یہ کہ شرک کی کوئی قسم باقی نہ رہ گئی تھی جو انھوں نے اختیار نہ کی ہو، اللہ تعالیٰ ان کے جرائم بتا کر مسلمانوں کو متنبہ فرماتے ہیں کہ سر سے پاؤں تک شرک میں پھنسے ہوئے لوگوں کے راہ راست پر آنے کا کوئی امکان نہیں، جو خود بھی گمراہ ہوئے اور انھوں نے آنے والی نسلوں کو بھی گمراہی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔